My Urdu poetry



چلو یہ کام کرتے ہیں!


کہ اُسے بھُلا ہی دیتے ہیں!
 دِل پہ جو نقشِ دائم ہے!
اسے مٹا ہی دیتے ہیں
ساقی سے روٹھ جاتے ہیں
میخانے سے نکلتے ہیں
اپنی ویران دُنیا کو
 پھر سے آباد کرتے ہیں
دِل کو اب اُس کی یادوں سے
ذرا آزاد کرتے ہیں
اپنے بکھرے خیالوں کو ذرا
یکجا تو کرتے ہیں
اپنے دشتِ تصّور میں
رونق پیدا تو کرتے ہیں
دُنیا، دُنیا کے کاموں
سے
خود کو آشنا تو کرتے ہیں
اپنے بکڑے چمن کو اب
پھر سے آباد کرتے ہیں
دِل کو اب اُس کی یادوں
سے
ذرا آزاد کرتے ہیں!
مگر
۔
۔
۔
سمچ نہیں آتی
اُسے بھلائیں تو کیسے؟!
دِل پہ جو نقش ہے
سُرُورؔ
اُسے مٹائیں تو کیسے؟!