Saturday 1 January 2005

My Urdu poetry



چلو یہ کام کرتے ہیں!


کہ اُسے بھُلا ہی دیتے ہیں!
 دِل پہ جو نقشِ دائم ہے!
اسے مٹا ہی دیتے ہیں
ساقی سے روٹھ جاتے ہیں
میخانے سے نکلتے ہیں
اپنی ویران دُنیا کو
 پھر سے آباد کرتے ہیں
دِل کو اب اُس کی یادوں سے
ذرا آزاد کرتے ہیں
اپنے بکھرے خیالوں کو ذرا
یکجا تو کرتے ہیں
اپنے دشتِ تصّور میں
رونق پیدا تو کرتے ہیں
دُنیا، دُنیا کے کاموں
سے
خود کو آشنا تو کرتے ہیں
اپنے بکڑے چمن کو اب
پھر سے آباد کرتے ہیں
دِل کو اب اُس کی یادوں
سے
ذرا آزاد کرتے ہیں!
مگر
۔
۔
۔
سمجھ نہیں آتی
اُسے بھلائیں تو کیسے؟!
دِل پہ جو نقش ہے
سُرُورؔ
اُسے مٹائیں تو کیسے؟!







1 comments:

SUROOR نے لکھا ہے کہ

Your comment are needed!

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔